ایک فکری رحجان. با قاعدہ تحریک نہیں. شروعات 1960 ادب کو فرد کے احساسات کی جانب راغب کیا انفرادی احساسات مثلاً... ذاتی خوشی، غم، افسوس... ہر قسم کے محسوسات پر توجہ مرکوز کی گئی. اسکا مقصد اجتماعیت سے فرد کی انفرادیت کو ابھارنا. میکانکی زندگی یا صنعتی زندگی میں فرد کی انفرادیت کا تحفظ. اس میں جدید حسیت کو ترجیح دی جاتی ہے. اس میں تاریخ کو ایک حد تک ہی ملحوظ رکھا جاتا ہے. تاریخ کے دریچوں سے جھانک کر دیکھا تو جاتا ہے لیکن معاشرے میں فرد کے حالیہ المیے کو اولیت حاصل ہوتی ہے. اس میں علامت نگاری کا بھر پور استعمال کیا گیا. وجودیت کو اہمیت دی گئی. حالیہ مسائل کے تحت فن پارے کو لکھا... دیکھا... سمجھا.... اور اس پر نقد. روایت سے ہٹ کر ابہام کا سہارا...... مسائل کی عکاسی.... طنز..... تشنگی..... آسودگی...... اور خطرات کی نشاندہی. اسکی ابتدا میں(60-1950).... شعراء نے میر تقی میر کی مراجعت کا رحجان اپنایا.